آية :
16
إِذۡ نَادَىٰهُ رَبُّهُۥ بِٱلۡوَادِ ٱلۡمُقَدَّسِ طُوًى
جب کہ انہیں ان کے رب نے پاک میدان طویٰ میں پکارا.(1)
آية :
17
ٱذۡهَبۡ إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ إِنَّهُۥ طَغَىٰ
(کہ) تم فرعون کے پاس جاؤ اس نے سرکشی اختیار کر لی ہے.(1)
آية :
18
فَقُلۡ هَل لَّكَ إِلَىٰٓ أَن تَزَكَّىٰ
اس سے کہو کہ کیا تو اپنی درستگی اور اصلاح چاہتا ہے.(1)
آية :
19
وَأَهۡدِيَكَ إِلَىٰ رَبِّكَ فَتَخۡشَىٰ
اور یہ کہ میں تجھے تیرے رب کی راه دکھاؤں تاکہ تو (اس سے) ڈرنے لگے.(1)
آية :
20
فَأَرَىٰهُ ٱلۡأٓيَةَ ٱلۡكُبۡرَىٰ
پس اسے بڑی نشانی دکھائی.(1)
آية :
21
فَكَذَّبَ وَعَصَىٰ
تو اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی.(1)
آية :
22
ثُمَّ أَدۡبَرَ يَسۡعَىٰ
پھر پلٹا دوڑ دھوپ کرتے ہوئے.(1)
آية :
23
فَحَشَرَ فَنَادَىٰ
پھر سب کو جمع کرکے پکارا.(1)
آية :
24
فَقَالَ أَنَا۠ رَبُّكُمُ ٱلۡأَعۡلَىٰ
تم سب کا رب میں ہی ہوں.
آية :
25
فَأَخَذَهُ ٱللَّهُ نَكَالَ ٱلۡأٓخِرَةِ وَٱلۡأُولَىٰٓ
تو (سب سے بلند وباﻻ) اللہ نے بھی اسے آخرت کے اور دنیا کے عذاب میں گرفتار کرلیا.(1)
آية :
26
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبۡرَةٗ لِّمَن يَخۡشَىٰٓ
بیشک اس میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو ڈرے.(1)
آية :
27
ءَأَنتُمۡ أَشَدُّ خَلۡقًا أَمِ ٱلسَّمَآءُۚ بَنَىٰهَا
کیا تمہارا پیدا کرنا زیاده دشوار ہے یا آسمان کا(1) ؟ اللہ تعالیٰ نے اسے بنایا.
آية :
28
رَفَعَ سَمۡكَهَا فَسَوَّىٰهَا
اس کی بلندی اونچی کی پھر اسے ٹھیک ٹھاک کر دیا.(1)
آية :
29
وَأَغۡطَشَ لَيۡلَهَا وَأَخۡرَجَ ضُحَىٰهَا
اسکی رات کو تاریک بنایا اور اس کے دن کو نکالا.(1)
آية :
30
وَٱلۡأَرۡضَ بَعۡدَ ذَٰلِكَ دَحَىٰهَآ
اور اس کے بعد زمین کو (ہموار) بچھا دیا.(1)
آية :
31
أَخۡرَجَ مِنۡهَا مَآءَهَا وَمَرۡعَىٰهَا
اس میں سے پانی اور چاره نکالا.
آية :
32
وَٱلۡجِبَالَ أَرۡسَىٰهَا
اور پہاڑوں کو (مضبوط) گاڑ دیا.
آية :
33
مَتَٰعٗا لَّكُمۡ وَلِأَنۡعَٰمِكُمۡ
یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے فائدے کے لئے (ہیں).
آية :
34
فَإِذَا جَآءَتِ ٱلطَّآمَّةُ ٱلۡكُبۡرَىٰ
پس جب وه بڑی آفت (قیامت) آجائے گی.
آية :
35
يَوۡمَ يَتَذَكَّرُ ٱلۡإِنسَٰنُ مَا سَعَىٰ
جس دن کہ انسان اپنے کیے ہوئے کاموں کو یاد کرے گا.
آية :
36
وَبُرِّزَتِ ٱلۡجَحِيمُ لِمَن يَرَىٰ
اور (ہر) دیکھنے والے کے سامنے جہنم ظاہر کی جائے گی.(1)
آية :
37
فَأَمَّا مَن طَغَىٰ
تو جس (شخص) نے سرکشی کی (ہوگی).(1)
آية :
38
وَءَاثَرَ ٱلۡحَيَوٰةَ ٱلدُّنۡيَا
اور دنیوی زندگی کو ترجیح دی (ہوگی).(1)
آية :
39
فَإِنَّ ٱلۡجَحِيمَ هِيَ ٱلۡمَأۡوَىٰ
اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے.(1)
آية :
40
وَأَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِۦ وَنَهَى ٱلنَّفۡسَ عَنِ ٱلۡهَوَىٰ
ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے(1) سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا.(2)
آية :
41
فَإِنَّ ٱلۡجَنَّةَ هِيَ ٱلۡمَأۡوَىٰ
تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے.(1)
آية :
42
يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلسَّاعَةِ أَيَّانَ مُرۡسَىٰهَا
لوگ آپ سے قیامت کے واقع ہونے کا وقت دریافت کرتے ہیں.(1)
آية :
43
فِيمَ أَنتَ مِن ذِكۡرَىٰهَآ
آپ کو اس کے بیان کرنے سے کیا تعلق؟(1)
آية :
44
إِلَىٰ رَبِّكَ مُنتَهَىٰهَآ
اس کے علم کی انتہا تو اللہ کی جانب ہے.
آية :
45
إِنَّمَآ أَنتَ مُنذِرُ مَن يَخۡشَىٰهَا
آپ تو صرف اس سے ڈرتے رہنے والوں کو آگاه کرنے والے ہیں.(1)
آية :
46
كَأَنَّهُمۡ يَوۡمَ يَرَوۡنَهَا لَمۡ يَلۡبَثُوٓاْ إِلَّا عَشِيَّةً أَوۡ ضُحَىٰهَا
جس روز یہ اسے دیکھ لیں گے تو ایسا معلوم ہوگا کہ صرف دن کا آخری حصہ یا اول حصہ ہی (دنیا میں) رہے ہیں.(1)